(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يزيد الرفاعي، حدثنا ابو عامر العقدي، عن زمعة، عن سلمة بن وهرام، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "لا تطرقوا النساء ليلا"، قال: واقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم قافلا، فانسل رجلان إلى اهليهما، فكلاهما وجد مع امراته رجلا.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، عَنْ زَمْعَةَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ وَهْرَامٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لَا تَطْرُقُوا النِّسَاءَ لَيْلًا"، قَالَ: وَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَافِلًا، فَانْسَلَّ رَجُلَانِ إِلَى أَهْلَيْهِمَا، فَكِلَاهُمَا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا.
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورتوں کے پاس رات میں نہ جاؤ۔“ راوی نے کہا: اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے لوٹے تھے، دو آدمی چپکے سے اپنے گھر والوں کے پاس چلے گئے اور دونوں نے اپنی بیویوں کے پاس آدمی پایا۔
وضاحت: (تشریح احادیث 456 سے 458) اگر یہ روایت صحیح ہے تو یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی خلاف ورزی کی سزا تھی جو دنیا ہی میں مل گئی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف زمعة، [مكتبه الشامله نمبر: 458]» اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن حدیث (عورتوں کے پاس رات میں نہ جاؤ) صحیح ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: [كشف الأستار 1487] و [معجم الكبير 245/11، 11626]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف زمعة