(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن احمد، حدثنا سفيان، عن هشام بن حجير، عن طاوس، قال: جاء بشير بن كعب إلى ابن عباس فجعل يحدثه، فقال ابن عباس: اعد علي الحديث الاول، قال له بشير: ما ادري عرفت حديثي كله وانكرت هذا، او عرفت هذا وانكرت حديثي كله؟، فقال ابن عباس: "إنا كنا نحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ لم يكن يكذب عليه، فلما ركب الناس الصعبة والذلول تركنا الحديث عنه".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: جَاءَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَجَعَلَ يُحَدِّثُهُ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَعِدْ عَلَيَّ الْحَدِيثَ الْأَوَّلَ، قَالَ لَهُ بُشَيْرٌ: مَا أَدْرِي عَرَفْتَ حَدِيثِي كُلَّهُ وَأَنْكَرْتَ هَذَا، أَوْ عَرَفْتَ هَذَا وَأَنْكَرْتَ حَدِيثِي كُلَّهُ؟، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: "إِنَّا كُنَّا نُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ لَمْ يَكُنْ يُكْذَبُ عَلَيْهِ، فَلَمَّا رَكِبَ النَّاسُ الصَّعْبَة وَالذَّلُولَ تَرَكْنَا الْحَدِيثَ عَنْهُ".
امام طاؤوس رحمہ اللہ نے کہا: بشیر بن کعب سیدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آئے اور حدیث بیان کرنے لگے، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: پہلی حدیث مجھے دوبارہ سناؤ، بشیر نے ان سے کہا: پتہ نہیں آپ نے میری تمام احادیث کو صحیح جانا اور پہلی حدیث پر انکار کیا، یا اس پہلی حدیث کو صحیح سمجھا اور باقی کو صحیح نہیں جانا؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس وقت حدیث بیان کرتے تھے جس وقت آپ پر جھوٹ نہیں بولا جاتا تھا، پھر جب لوگ نرم و گرم میں پڑ گئے (یعنی جھوٹ سچ میں) تو ہم نے آپ سے روایت حدیث ترک کر دی۔ (یعنی جب لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹ منسوب کرنا شروع کر دیا تو ہم احتیاط کرنے لگے اور کہنے والے کے بارے میں چھان بین ہونے لگی)۔
تخریج الحدیث: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 440]» اس روایت کی سند قوی ہے۔ دیکھئے: مقدمہ [صحيح مسلم 12/1]، [تاريخ أبى زرعة 1486]، [الكامل لابن عدي 61/1]