(حديث مقطوع) اخبرنا القاسم بن كثير، قال: سمعت عبد الرحمن بن شريح يحدث، عن عميرة انه سمعه، يقول: إن رجلا قال لابنه: "اذهب فاطلب العلم، فخرج فغاب عنه ما غاب، ثم جاءه فحدثه باحاديث، فقال له ابوه: يا بني، اذهب فاطلب العلم، فغاب عنه ايضا زمانا، ثم جاء بقراطيس فيها كتب، فقراها عليه، فقال له: هذا سواد في بياض، فاذهب اطلب العلم، فخرج فغاب عنه ما غاب، ثم جاء، فقال لابيه: سلني عما بدا لك، فقال له ابوه: ارايت لو انك مررت برجل يمدحك، ومررت بآخر يعيبك؟، قال: إذا لم الم الذي يعيبني، ولم احمد الذي يمدحني، فقال: ارايت لو مررت بصفيحة؟، قال ابو شريح: لا ادري امن ذهب او ورق، فقال: إذا لم اهيجها ولم اقربها، فقال: اذهب فقد علمت".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا الْقَاسِمُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ شُرَيْحٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَمِيرَةَ أَنَّهُ سَمِعَهُ، يَقُولُ: إِنَّ رَجُلًا قَالَ لِابْنِهِ: "اذْهَبْ فَاطْلُبْ الْعِلْمَ، فَخَرَجَ فَغَابَ عَنْهُ مَا غَابَ، ثُمَّ جَاءَهُ فَحَدَّثَهُ بِأَحَادِيثَ، فَقَالَ لَهُ أَبُوهُ: يَا بُنَيَّ، اذْهَبْ فَاطْلُبْ الْعِلْمَ، فَغَابَ عَنْهُ أَيْضًا زَمَانًا، ثُمَّ جَاءَ بِقَرَاطِيسَ فِيهَا كُتُبٌ، فَقَرَأَهَا عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ: هَذَا سَوَادٌ فِي بَيَاضٍ، فَاذْهَبْ اطْلُبْ الْعِلْمَ، فَخَرَجَ فَغَابَ عَنْهُ مَا غَابَ، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ لِأَبِيهِ: سَلْنِي عَمَّا بَدَا لَكَ، فَقَالَ لَهُ أَبُوهُ: أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّكَ مَرَرْتَ بِرَجُلٍ يَمْدَحُكَ، وَمَرَرْتَ بِآخَرَ يَعِيبُكَ؟، قَالَ: إِذًا لَمْ أَلُمْ الَّذِي يَعِيبُنِي، وَلَمْ أَحْمَدْ الَّذِي يَمْدَحُنِي، فَقَالَ: أَرَأَيْتَ لَوْ مَرَرْتَ بِصَفِيحَةٍ؟، قَالَ أَبُو شُرَيْحٍ: لَا أَدْرِي أَمِنْ ذَهَبٍ أَوْ وَرِقٍ، فَقَالَ: إِذًا لَمْ أُهَيِّجْهَا وَلَمْ أَقْرَبْهَا، فَقَالَ: اذْهَبْ فَقَدْ عَلِمْتَ".
عمیرہ نے کہا: ایک آدمی نے اپنے بیٹے سے کہا: جاؤ علم حاصل کرو، لڑکا نکلا اور غائب ہو گیا، پھر جب واپس آیا تو باپ سے کچھ احادیث بیان کیں، باپ نے کہا: جاؤ بیٹے (ابھی اور) علم تلاش کرو، کچھ زمانے تک وہ غائب رہا، پھر کچھ کتاب کاغذ لے کر واپس آیا اور اپنے باپ کو پڑھ کر سنائیں، تو باپ نے اس سے کہا: یہ سفیدی میں سیاہی ہے، ابھی جاؤ اورعلم سیکھو، چنانچہ وہ پھر ان کے پاس سے غائب ہو کر چلا گیا، پھر واپس آیا تو اپنے والد سے کہا: ابا جان! اب آپ جو چاہیں مجھ سے سوال کر لیں، اس کے باپ نے کہا: اگر تم کسی آدمی کے پاس سے گزرو جو تمہاری مدح سرائی کرتا ہے اور دوسرا آدمی تمہاری عیب جوئی کرتا ہے تو تمہاری اس بارے میں کیا رائے ہے؟ لڑکے نے جواب دیا: ایسی صورت میں جو عیب جوئی کرے نہ اس کو ملامت کروں گا اور جو مدح سرائی کرتا ہے نہ اس کی تعریف کروں گا۔ باپ نے کہا: اگر تم نے کوئی ورق دیکھا تو کیا کرو گے؟ ابوشریح نے کہا: پتہ نہیں یہ کہا کہ سونے کا ورق یا یہ کہا کہ چاندی کا ورق دیکھو تو کیا کرو گے؟ اس نے کہا: نہ میں اسے اٹھاؤں گا اور نہ اس کے قریب جاؤں گا۔ باپ نے کہا: جاؤ اب تم عالم بن گئے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 402]» عمیرہ: ابن ابی ناجیۃ ہیں، اس روایت کی سند صحیح ہے۔ «وانفرد به الدارمي» ۔