(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا مكي بن إبراهيم، حدثنا هشام، عن الحسن، قال: "العلم علمان: فعلم في القلب فذلك العلم النافع، وعلم على اللسان فذلك حجة الله على ابن آدم"..(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "الْعِلْمُ عِلْمَانِ: فَعِلْمٌ فِي الْقَلْبِ فَذَلِكَ الْعِلْمُ النَّافِعُ، وَعِلْمٌ عَلَى اللِّسَانِ فَذَلِكَ حُجَّةُ اللَّهِ عَلَى ابْنِ آدَمَ"..
امام حسن بصری رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ علم دو طرح کا ہے، جو علم دل میں گھر کر جائے یہ علم نافع ہے، دوسرا علم (جو صرف) زبان تک رہے تو یہ علم ابن آدم پر اللہ کی طرف سے حجت ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 371 سے 375) یعنی جو علم صرف زبان تک محدود رہے اور دل میں نہ بیٹھے تو عمل سے قاصر رہے گا اور کوئی فائدہ نہ دے گا، اس لئے علم کے ساتھ عمل بھی ہونا چاہیے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الحسن وهو موقوف عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 376]» یہ اثر امام حسن بصری رحمہ اللہ پر موقوف ہے، اور ان تک سند صحیح ہے۔ مزید دیکھئے: [المصنف 235/13]، [تاريخ بغداد 346/4]، [العلل المتناهية 88]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الحسن وهو موقوف عليه