(حديث موقوف) حدثنا حدثنا إسحاق بن عيسى، عن ابي الاحوص، عن ابي سنان، عن المغيرة بن سبيع، وكان من اصحاب عبد الله، قال: "من قرا عشر آيات من البقرة عند منامه، لم ينس القرآن: اربع آيات من اولها، وآية الكرسي، وآيتان بعدها، وثلاث من آخرها". قال إسحاق: لم ينس ما قد حفظ، قال ابو محمد: منهم من يقول: المغيرة بن سميع.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ عِيسَى، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ سُبَيْعٍ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "مَنْ قَرَأَ عَشْرَ آيَاتٍ مِنْ الْبَقَرَةِ عِنْدَ مَنَامِهِ، لَمْ يَنْسَ الْقُرْآنَ: أَرْبَعُ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِهَا، وَآيَةُ الْكُرْسِيِّ، وَآيَتَانِ بَعْدَهَا، وَثَلَاثٌ مِنْ آخِرِهَا". قَالَ إِسْحَاقُ: لَمْ يَنْسَ مَا قَدْ حَفِظَ، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ: الْمُغِيرَةُ بْنُ سُمَيْعٍ.
مغیرہ بن سبیع جو سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے تلاميذ میں سے تھے، انہوں نے کہا: جو آدمی سوتے وقت سورہ بقرہ کی دس آیات پڑھے گا وہ قرآن پاک کو نہیں بھولے گا۔ وہ آیات یہ ہیں: چار آیات شروع کی، آیت الکرسی اور اس کے بعد کی دو آیتیں اور تین آیات آخر کی۔ اسحاق نے کہا: جو حفظ کیا ہے اسے نہیں بھولے گا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: راوی مغیرہ کو بعض نے مغیرہ بن سمیع کہا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى المغيرة وهو موقوف عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3428]» کتب رجال میں مغیرہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے تلامیذ میں مذکور نہیں ہیں، اور مغیرہ تک یہ سند صحیح اور انہیں پر موقوف ہے۔ اور ابوسنان کا نام ضرار بن مرۃ ہے، اور ابوالاحوص: سلام بن سلیم ہیں۔ دیکھئے: [ترمدي 2882]۔ نیز دیکھئے: [شعب الإيمان للبيهقي 2413]، [ابن منصور 428/2، 138]، [أبونعيم فى أخبار أصبهان 233/1]، [شرح السنة 1198]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى المغيرة وهو موقوف عليه