(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا موسى بن خالد، حدثنا عيسى بن يونس، عن الاعمش، عن مسلم الاعور، عن حبة بن جوين، قال: سمعت عليا، او قال: قال علي رضي الله عنه: "لو ان رجلا صام الدهر كله، وقام الدهر كله، ثم قتل بين الركن والمقام، لحشره الله يوم القيامة مع من يرى انه كان على هدى".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ الْأَعْوَرِ، عَنْ حَبَّةَ بْنِ جُوَيْنٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا، أَوْ قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: "لَوْ أَنَّ رَجُلًا صَامَ الدَّهْرَ كُلَّهُ، وَقَامَ الدَّهْرَ كُلَّهُ، ثُمَّ قُتِلَ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ، لَحَشَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَعَ مَنْ يَرَى أَنَّهُ كَانَ عَلَى هُدًى".
حبہ بن جوین نے کہا: میں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا یا یہ کہا: سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: کوئی آدمی پوری زندگی روزے رکھے اور قیام کرے، پھر رکن یمانی اور مقام ابراہیم کے پاس قتل کر دیا جائے تو بھی اس کو الله تعالیٰ قیامت کے دن ان لوگوں کے ساتھ اٹھائے گا جن کو وہ ہدایت پر سمجھتا تھا۔
وضاحت: (تشریح احادیث 314 سے 317) یعنی ہمیشہ روزہ رکھنے اور قیام کرنے والا اور شہید بھی ان لوگوں کے ساتھ نیت کے مطابق اٹھایا جائے گا جن کو وہ محبوب رکھتا تھا، جیسا کہ آگے صحیح روایت میں آ رہا ہے۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 318]» اس اثر کی سند میں مسلم بن کیسان اعور ضعیف ہیں، اور دارمی کے علاوہ کسی نے اسے روایت نہیں کیا، اس کی تائید آنے والی روایات سے ہوتی ہے۔