(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن كثير، عن الاوزاعي، قال: قال عمر بن عبد العزيز: "إذا رايت قوما ينتجون بامر دون عامتهم، فهم على تاسيس الضلالة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ: "إِذَا رَأَيْتَ قَوْمًا يُنْتِجُونَ بِأَمْرٍ دُونَ عَامَّتِهِمْ، فَهُمْ عَلَى تَأْسِيسِ الضَّلَالَةِ".
امام اوزاعی رحمہ اللہ نے کہا: عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے فرمایا: تم لوگوں کو جب کسی بارے میں دوسرے عام لوگوں سے کانا پھوسی کرتے دیکھو تو سمجھ لو کہ وہ گمراہی کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔
وضاحت: (تشریح حدیث 313) کانا پھوسی یا سرگوشی نصِ قرآنی سے منع ہے: « ﴿فَلَا تَتَنَاجَوْا بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ﴾[المجادلة: 9] » یعنی گناه و سرکشی میں کانا پھوسی نہ کرو۔
تخریج الحدیث: «إسناده منقطع الأوزاعي لم يدرك ابن عبد العزيز، [مكتبه الشامله نمبر: 315]» اس روایت کی سند منقطع ہے۔ دیکھئے: [الزهد لأحمد ص: 289]، [شرح أصول اعتقاد أهل السنة 251]، [جامع بيان العلم 1774]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده منقطع الأوزاعي لم يدرك ابن عبد العزيز