(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن الصلت، حدثنا منصور هو ابن ابي الاسود، عن الحارث بن حصيرة، عن ابي صادق الازدي، عن ربيعة بن ناجذ، قال: قال علي رضي الله عنه: "كونوا في الناس كالنحلة في الطير: إنه ليس من الطير شيء إلا وهو يستضعفها، ولو يعلم الطير ما في اجوافها من البركة، لم يفعلوا ذلك بها، خالطوا الناس بالسنتكم واجسادكم، وزايلوهم باعمالكم وقلوبكم، فإن للمرء ما اكتسب، وهو يوم القيامة مع من احب".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ هُوَ ابْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ حَصِيرَةَ، عَنْ أَبِي صَادِقٍ الْأَزْدِيِّ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ نَاجِذٍ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: "كُونُوا فِي النَّاسِ كَالنَّحْلَةِ فِي الطَّيْرِ: إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ الطَّيْرِ شَيْءٌ إِلَّا وَهُوَ يَسْتَضْعِفُهَا، وَلَوْ يَعْلَمُ الطَّيْرُ مَا فِي أَجْوَافِهَا مِنْ الْبَرَكَةِ، لَمْ يَفْعَلُوا ذَلِكَ بِهَا، خَالِطُوا النَّاسَ بِأَلْسِنَتِكُمْ وَأَجْسَادِكُمْ، وَزَايِلُوهُمْ بِأَعْمَالِكُمْ وَقُلُوبِكُمْ، فَإِنَّ لِلْمَرْءِ مَا اكْتَسَبَ، وَهُوَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَعَ مَنْ أَحَبَّ".
ابوصادق نے ربیعہ بن ناجذ سے روایت کیا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم لوگوں کے درمیان ایسے رہو جیسے پرندوں میں شہد کی مکھی رہتی ہے کہ ہر پرندہ اسے ضعیف و ناتواں سمجھتا ہے، اور اگر پرندے یہ جان لیں کہ اس کے پیٹ میں کیسی برکت ہے تو وہ اس کو حقیر نہ جانیں، لوگوں سے اپنی زبان، اجسام کے ساتھ میل ملاپ رکھو اور اپنے اعمال و قلوب کے ساتھ علاحدگی رکھو کیونکہ آدمی کے لئے وہی ہے جو اس نے کمایا، اور وہ قیامت کے دن اس کے ساتھ ہو گا جس سے اس نے محبت کی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وهو موقوف على علي، [مكتبه الشامله نمبر: 320]» اس اثر کی سند صحیح ہے، لیکن سیدنا علی رضی اللہ عنہ پر موقوف ہے، اس لئے ہوسکتا ہے انہیں کا قول ہو، اور یہ بہترین اقوال زرین کا مجموعہ ہے، آخری جملہ «المرء مع من أحب» کے مطابق ہے۔ اس روایت کو صرف امام دارمی نے روایت کیا ہے۔ ابوصادق عبداللہ بن ناجذ الازدی ہیں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو موقوف على علي