(حديث مقطوع) اخبرنا إبراهيم بن إسحاق، عن ابن المبارك، عن الاوزاعي، قال: "قال إبليس لاوليائه: من اي شيء تاتون بني آدم؟، فقالوا: من كل شيء، قال: فهل تاتونهم من قبل الاستغفار؟، قالوا: هيهات! ذاك شيء قرن بالتوحيد، قال: لابثن فيهم شيئا لا يستغفرون الله منه، قال: فبث فيهم الاهواء".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: "قَالَ إِبْلِيسُ لِأَوْلِيَائِهِ: مِنْ أَيِّ شَيْءٍ تَأْتُونَ بَنِي آدَمَ؟، فَقَالُوا: مِنْ كُلِّ شَيْءٍ، قَالَ: فَهَلْ تَأْتُونَهُمْ مِنْ قِبَلِ الِاسْتِغْفَارِ؟، قَالُوا: هَيْهَاتَ! ذَاكَ شَيْءٌ قُرِنَ بِالتَّوْحِيدِ، قَالَ: لَأَبُثَّنَّ فِيهِمْ شَيْئًا لَا يَسْتَغْفِرُونَ اللَّهَ مِنْهُ، قَالَ: فَبَثَّ فِيهِمْ الْأَهْوَاءَ".
امام اوزاعی رحمہ اللہ نے فرمایا: ابلیس نے اپنے احباب سے کہا کہ تم انسان کو کیسے پھسلاتے (گمراہ کرتے) ہو؟ انہوں نے کہا: ہم ہر طرح سے اسے پھسلاتے ہیں، ابلیس نے کہا: کیا تم استغفار کے ذریعہ ان پر حاوی ہوتے ہو؟ (یعنی استغفار سے روک کر)، انہوں نے کہا: ہائے افسوس استغفار تو توحید سے جڑا ہے، اس سے کیسے روکیں؟ ابلیس نے کہا: میں ان کے درمیان ایسی چیزیں رائج کر دوں گا کہ وہ اس کی مغفرت طلب نہیں کریں گے، چنانچہ اس نے وہ چیزیں خواہشات کی صورت میں پھیلا دیں (یعنی خواہشات نفسانی میں انہیں الجھا کر استغفار سے بھی دور کر دیا)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 316]» اس روایت کی یہ سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [شرح اعتقاد 237]، [العلم 389/3]