سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
وراثت کے مسائل کا بیان
46. باب مِيرَاثِ السَّائِبَةِ:
46. آزاد کردہ غلام کی میراث کا بیان
حدیث نمبر: 3150
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا ابو نعيم، وعبد الله بن يزيد، قالا: حدثنا شعبة، عن سلمة بن كهيل، عن ابي عمرو الشيباني، قال: قال عبد الله: "السائبة يضع ماله حيث شاء". قال عبد الله بن يزيد: قال شعبة: لم يسمع هذا من سلمة احد غيري.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ، قَالَ: َقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: "السَّائِبَةُ يَضَعُ مَالَهُ حَيْثُ شَاءَ". قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ: قَالَ شُعْبَةُ: لَمْ يَسْمَعْ هَذَا مِنْ سَلَمَةَ أَحَدٌ غَيْرِي.
ابوعمرو الشیبانی نے کہا: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آزاد کردہ غلام اپنا مال جہاں چاہے رکھ دے، عبداللہ بن زید نے کہا: شعبہ رحمہ اللہ نے کہا: سلمہ بن کہیل سے یہ میرے علاوہ کسی نے نہیں سنا۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 3149)
سائبہ کا مطلب ہے کہ وہ گائے کی طرح سے آزاد چھوڑ دیا جائے۔
ایک شخص نے کسی لونڈی یا غلام کو آزاد کیا ہے تو اس آزادی کے سبب آزاد کرنے والا اپنے آزاد کردہ غلام اور لونڈی کا وارث ہوگا، چنانچہ اگر آزاد شده فوت ہو جائے اور اس کا کوئی نسبی وارث نہ ہو تو یہ آزاد کرنے والا اس کا وارث ہوگا، اس لئے کہ فرمانِ رسالت ہے: آزاد کردہ کی ولاء (حقِ وراثت) اس شخص کے لئے ہے جس نے اسے آزاد کیا «(الولاء لمن اعتق. متفق عليه)» جیسا کہ [كتاب الفرائض، باب 31، اثر رقم 3041-3054] میں گذر چکا ہے، لیکن اگر کوئی «تورعا» اور «تنزها» اپنے آزاد کردہ غلام یا لونڈی کی میراث قبول نہ کرے تو یہ مستحب ہے، مذکور باب میں اسی کا تذکرہ ہے۔
واللہ اعلم۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3159]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11480] و [البيهقي 302/10 فى الولاء، باب من استحب من السلف التنزه عن ميراث السائبه و إن كان مباحًا]۔ ابوعمرو کا نام سعد بن ایاس الشیبانی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.