اسماعیل بن ابی حکیم نے کہا: میں نے عمر بن عبدالعزیز کو سنا، وہ فرماتے تھے: جس نے اپنے دین کو جھگڑوں کا نشانہ بنایا (اس کا) تنقل زیادہ ہو گا۔
وضاحت: (تشریح احادیث 301 سے 311) تنقل کا معنی ایک جگہ سے دوسری جگ منتقل ہونا یا ایک رائے سے دوسری رائے کی طرف منتقل ہونا ہے، یعنی بار بار اپنی رائے یا قول بدلنا ہے۔ «كما قاله الدارمي» ۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 312]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [طبقات ابن سعد 273/5]، [إبانة 566-569]، [أصول اعتقاد أهل السنة 216]، [الشريعة ص: 62]، [الفقيه 235/1]، [جامع بيان العلم 1770]