(حديث مقطوع) حدثنا محمد بن الصلت، حدثنا هشيم، اخبرنا مغيرة، قال: سالت إبراهيم"عن رجل اعتق مملوكا له، فمات ومات المولى، فترك المعتق اباه وابنه، فقال لابيه: كذا، وما بقي فلابنه".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا مُغِيرَةُ، قَالَ: سَأَلْتُ إِبْرَاهِيمَ"عَنْ رَجُلٍ أَعْتَقَ مَمْلُوكًا لَهُ، فَمَاتَ وَمَاتَ الْمَوْلَى، فَتَرَكَ الْمُعْتِقُ أَبَاهُ وَابْنَهُ، فَقَالَ لِأَبِيهِ: كَذَا، وَمَا بَقِيَ فَلِابْنِهِ".
مغیرہ نے کہا: میں نے ابراہیم رحمہ اللہ سے پوچھا: ایک آدمی نے اپنے غلام کو آزاد کر دیا، پھر غلام اور آزاد کرنے والے فوت ہو گئے اور آزاد کرنے والے نے باپ اور اپنا بیٹا چھوڑا، تو انہوں نے کہا: باپ کے لئے اتنا ہے اور جو بچے وہ (عصبہ ہونے کے سبب) اس کے بیٹے کا ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 3040 سے 3043) اوپر شعبی کا قول گذر چکا ہے کہ آزاد کردہ غلام کا سارا مال آزاد کرنے والے کا بیٹا لے گا، کیوں کہ یہ ولاء حق آزادی کا مسئلہ ہے، یہاں ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا کہ عام حقِ وراثت کی طرح سدس باپ کا ہوگا باقی پانچ حصے بیٹے کے ہوں گے۔ والله اعلم بالصواب۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى إبراهيم، [مكتبه الشامله نمبر: 3053]» اس اثر کی سند ابراہیم رحمہ اللہ تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن منصور 261]، [ابن أبى شيبه 11567]، [عبدالرزاق 16257]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى إبراهيم