(حديث موقوف) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا حسن، عن ابي سهل، عن الشعبي قال: قال علي في ابن الملاعنة: "ترك اخاه لامه، وامه لاخيه السدس، ولامه الثلث، ثم يرد عليهم، فيصير للاخ الثلث، وللام الثلثان". وقال ابن مسعود: لاخيه السدس، وما بقي فللام.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا حَسَنٌ، عَنْ أَبِي سَهْلٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ فِي ابْنِ الْمُلَاعَنَةِ: "تَرَكَ أَخَاهُ لِأُمِّهِ، وَأُمَّهُ لِأَخِيهِ السُّدُسُ، وَلِأُمِّهِ الثُّلُثُ، ثُمَّ يُرَدُّ عَلَيْهِمْ، فَيَصِيرُ لِلْأَخِ الثُّلُثُ، وَلِلْأُمِّ الثُّلُثَانِ". وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: لِأَخِيهِ السُّدُسُ، وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُمِّ.
امام شعبی رحمہ اللہ نے کہا: سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ابن الملاعنہ (یعنی جو لڑکا لعان کے بعد پیدا ہوا اس کے) بارے میں کہا: جس نے اپنا مادری بھائی اور ماں چھوڑی: مادری بھائی کو چھٹا حصہ اور ماں کے لئے تہائی (ثلث) ہے، پھر باقی ان پر تقسیم ہوگا تو بھائی کے لئے ثلث ہو جائے گا اور ماں کے لئے دو ثلث ہو جائیں گے، اور سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: بھائی چھٹا حصہ اور جو بچے گا وہ سب ماں کا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف أبي سهل محمد بن سالم، [مكتبه الشامله نمبر: 2995]» ابوسہل محمد بن سالم کی وجہ سے یہ اثر ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11383]، [البيهقي 258/6]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف أبي سهل محمد بن سالم