(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن منصور، حدثني ربعي بن حراش، عن امراته، عن اخت لحذيفة، قالت: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:"يا معشر النساء، اما لكن في الفضة ما تحلين به؟ اما إنه ليست منكن امراة تحلى الذهب فتظهره، إلا عذبت به".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنِي رِبْعِيُّ بْنُ حِرَاشٍ، عَنِ امْرَأَتِهِ، عَنْ أُخْتٍ لِحُذَيْفَةَ، قَالَتْ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:"يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، أَمَا لَكُنَّ فِي الْفِضَّةِ مَا تَحَلَّيْنَ بِهِ؟ أَمَا إِنَّهُ لَيْسَتْ مِنْكُنَّ امْرَأَةٌ تَحَلَّى الذَّهَبَ فَتُظْهِرَهُ، إِلَّا عُذِّبَتْ بِهِ".
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کی بہن نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا تو فرمایا: ”اے عورتو! کیا تم چاندی کے زیور نہیں پہن سکتیں؟ دیکھو: تم میں سے جو عورت بھی سونے کا زیور پہن کر اس کو دکھلائے گی (یعنی اپنی زینت ظاہر کرے گی مردوں پر فخر و غرور اور بے غیرتی سے) تو وہ اس کی وجہ سے عذاب میں مبتلا کی جائے گی۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2680) حدیث ضعیف ہے، اس لئے سونے کے زیور کے استعمال سے ممانعت کی دلیل نہیں بن سکتی۔ عورت کے لئے سونے و چاندی کے زیور پہننے کی اجازت ہے۔ رہا مسئلہ زیب و زینت دکھانے کا تو یہ سونے، چاندی اور کپڑے و میک اپ سب کو داخل ہے، اور کسی بھی مسلمان عورت کے لئے اپنی زینت کا اظہار کرنا جائز نہیں، جیسا کہ قرآن پاک میں ہے: « ﴿وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى .....﴾[الأحزاب: 33] » ترجمہ: ”اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیم زمانۂ جاہلیت کی طرح اپنے بناؤ سنگھار کا اظہار نہ کرو .....“۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه امرأة ربعي بن حراش وهي مجهولة، [مكتبه الشامله نمبر: 2687]» اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ تمام روایات میں امراة مجہول عورت ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4237]، [نسائي 5152]، [أحمد 357/6]، [نسائي فى الكبرىٰ 9437]، [طبراني 624]۔ نیز دیکھئے: [المحلی لابن حزم 83/10]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه امرأة ربعي بن حراش وهي مجهولة