سنن دارمي
من كتاب الاستئذان
کتاب الاستئذان کے بارے میں
17. باب في كَرَاهِيَةِ إِظْهَارِ الزِّينَةِ:
عورت کا اپنی زیب و زینت ظاہر کرنے کی کراہت کا بیان
حدیث نمبر: 2681
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنِي رِبْعِيُّ بْنُ حِرَاشٍ، عَنِ امْرَأَتِهِ، عَنْ أُخْتٍ لِحُذَيْفَةَ، قَالَتْ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:"يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، أَمَا لَكُنَّ فِي الْفِضَّةِ مَا تَحَلَّيْنَ بِهِ؟ أَمَا إِنَّهُ لَيْسَتْ مِنْكُنَّ امْرَأَةٌ تَحَلَّى الذَّهَبَ فَتُظْهِرَهُ، إِلَّا عُذِّبَتْ بِهِ".
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کی بہن نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا تو فرمایا: ”اے عورتو! کیا تم چاندی کے زیور نہیں پہن سکتیں؟ دیکھو: تم میں سے جو عورت بھی سونے کا زیور پہن کر اس کو دکھلائے گی (یعنی اپنی زینت ظاہر کرے گی مردوں پر فخر و غرور اور بے غیرتی سے) تو وہ اس کی وجہ سے عذاب میں مبتلا کی جائے گی۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف فيه امرأة ربعي بن حراش وهي مجهولة، [مكتبه الشامله نمبر: 2687]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ تمام روایات میں امراة مجہول عورت ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4237]، [نسائي 5152]، [أحمد 357/6]، [نسائي فى الكبرىٰ 9437]، [طبراني 624]۔ نیز دیکھئے: [المحلی لابن حزم 83/10]
وضاحت: (تشریح حدیث 2680)
حدیث ضعیف ہے، اس لئے سونے کے زیور کے استعمال سے ممانعت کی دلیل نہیں بن سکتی۔
عورت کے لئے سونے و چاندی کے زیور پہننے کی اجازت ہے۔
رہا مسئلہ زیب و زینت دکھانے کا تو یہ سونے، چاندی اور کپڑے و میک اپ سب کو داخل ہے، اور کسی بھی مسلمان عورت کے لئے اپنی زینت کا اظہار کرنا جائز نہیں، جیسا کہ قرآن پاک میں ہے: «﴿وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى .....﴾ [الأحزاب: 33] » ترجمہ: ”اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیم زمانۂ جاہلیت کی طرح اپنے بناؤ سنگھار کا اظہار نہ کرو .....“۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه امرأة ربعي بن حراش وهي مجهولة