(حديث مرفوع) اخبرنا خالد بن مخلد، حدثنا مالك، عن نافع، عن ابن عمر، قال: "بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم سرية فيها ابن عمر، فغنموا إبلا كثيرة، فكانت سهامهم اثني عشر بعيرا او احد عشر بعيرا ونفلوا بعيرا بعيرا".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابِنِ عُمَرَ، قَالَ: "بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً فِيهَا ابْنُ عُمَر، فَغَنِمُوا إِبِلًا كَثِيرَةً، فَكَانَتْ سِهَامُهُمْ اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا أَوْ أَحَدَ عَشَرَ بَعِيرًا وَنُفِّلُوا بَعِيرًا بَعِيرًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ بھیجا جس میں خود سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے، ان کو مالِ غنیمت میں بہت سارے اونٹ ہاتھ آئے اس لئے اس لشکر کے ہر سپاہی کو بارہ بارہ یا گیارہ گیارہ اونٹ ملے تھے، پھر ایک ایک اونٹ اور انعام میں ملا۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2516) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غازی کو مالِ غنیمت میں سے مقرر حصے کے علاوہ زائد مال بھی دیا جا سکتا ہے، مذکورہ بالا حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ سردارِ لشکر نے یہ انعام خمس میں سے دیا ہوگا، اور یہ تقسیم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر سکوت فرمایا اس لئے حجت ہے، لہٰذا غازی کو حصے سے کچھ زیادہ بھی دیا جا سکتا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 2524]» اس روایت کی سند قوی اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3134]، [مسلم 1749]، [الموطأ فى الجهاد 15]، [أبويعلی 5826]، [ابن حبان 4832]