سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
سیر کے مسائل
38. باب في النَّهْيِ عَنْ وَطْءِ الْحَبَالَى:
38. حاملہ قیدی عورتوں سے وطی کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2514
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا اسد بن موسى، حدثنا شعبة، عن يزيد بن خمير ابي عمر الشامي الهمداني، قال: سمعت عبد الرحمن بن جبير بن نفير، عن ابيه، عن ابي الدرداء: ان النبي صلى الله عليه وسلم راى امراة مجحة يعني: حبلى على باب فسطاط، فقال:"لعله قد الم بها؟". قالوا: نعم. قال: "لقد هممت ان العنه لعنة تدخل معه قبره، كيف يورثه وهو لا يحل له، وكيف يستخدمه وهو لا يحل له".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ أَبِي عُمَرَ الشَّامِيِّ الْهَمْدَانِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى امْرَأَةً مُجِحَّةً يَعْنِي: حُبْلَى عَلَى بَابِ فُسْطَاطٍ، فَقَالَ:"لَعَلَّهُ قَدْ أَلَمَّ بِهَا؟". قَالُوا: نَعَمْ. قَالَ: "لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَلْعَنَهُ لَعْنَةً تَدْخُلُ مَعَهُ قَبْرَهُ، كَيْفَ يُوَرِّثُهُ وَهُوَ لَا يَحِلُّ لَهُ، وَكَيْفَ يَسْتَخْدِمُهُ وَهُوَ لَا يَحِلُّ لَهُ".
سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حاملہ عورت کو خیمے کے دروازے پر پڑے دیکھا تو فرمایا: شاید اس کے مالک نے اس سے جماع کیا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے چاہا اس پر ایسی لعنت کروں جو قبر تک اس کے ساتھ جائے، بھلا اس کا لڑکا کیوں کر اس کا وارث ہوگا جب کہ وہ اس کے لئے حلال ہی نہیں اور کس طرح وہ اس سے خدمت لے گا اور وہ اس کے لئے حلال ہی نہیں۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 2513)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حاملہ سے وطی کرنے والے پر لعنت کا ارادہ کرنا شدید کراہت پر دلالت کرتا ہے، اور اس سے حاملہ سے صحبت و جماع کرنے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے، اسی طرح غزوۂ اوطاس کی لونڈیوں کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔
دیکھئے: [مسلم، كتاب النكاح، باب وطي الحامل و كتاب النكاح، باب وطي السبايا 2154] ۔
«كَيْفَ يُوَرِّثُهُ» کا مطلب یہ ہے کہ جب اس کا وہ بچہ ہے ہی نہیں تو وارث کیسے بنے گا، اور احتمال ہے کہ وہ لڑکا پہلے وطی کرنے والے کا ہو تو اس کو غلام بنانا حرام ہوگا۔
تفصیل مسلم شریف میں دیکھئے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2521]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1414]، [أبوداؤد 2156]، [الطيالسي 1172]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.