سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے انصار کی ایک خاتون کو شادی کا پیغام دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ اسے دیکھ لو کیونکہ اس سے تم دونوں کے درمیان محبت و موافقت زیادہ ہو گی۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2208) نکاح سے پہلے منگنی کے وقت جس لڑکی سے شادی کرنی ہے اس کو دیکھنا جائز ہے، جیسا کہ مذکورہ بالا حدیث سے ثابت ہوتا ہے، اور امام شافعی، امام احمد، امام ابوحنیفہ رحمہم اللہ و تمام اہل الحدیث کا یہی مسلک ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے کہا: عورت اگر اجازت دے تو اسے منگنی کے وقت دیکھنا درست ہے ورنہ نہیں۔ مسلم شریف میں ہے: ایک اور صحابی رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا کہ میں نے ایک انصاری عورت سے نکاح کر لیا، فرمایا: ”کیا تو نے اس کو دیکھا تھا؟“ عرض کیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ اس کو دیکھ لو کیونکہ انصاری عورتوں کی آنکھوں میں کچھ خلل ہوتا ہے۔ “ اس سے بھی ثابت ہوا کہ جس عورت سے نکاح کا ارادہ ہو اس کو دیکھنا مستحب ہے، اور دیکھنے سے مراد چہرے اور ہاتھ کو دیکھنا ہے جیسا کہ صحیح مسلم میں باب ہے: «كِتَاب النِّكَاحِ، بَابُ نَدْبِ النَّظَرِ إِلَى وَجْهِ الْمَرْأَةِ وَكَفَّيْهَا لِمَنْ يُرِيدُ تَزَوُّجَهَا.» اور اگر خود نہ دیکھ سکے تو گھر کی عورتوں، ماں، بہن وغیرہ کے دیکھنے پر اعتماد کرے لیکن خود دیکھنا بعد میں پیدا ہونے والے بہت سے فتنوں سے بچنے کا سبب ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2218]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 1087]، [نسائي 3235]، [ابن ماجه 1865]، [أبويعلی 3438]، [ابن حبان 4043]، [موارد الظمآن 1236]