(حديث مرفوع) اخبرنا ابو المغيرة، حدثنا الاوزاعي، حدثنا الزهري، عن انس بن مالك، انه راى رسول الله صلى الله عليه وسلم شرب لبنا، وعن يساره ابو بكر، وعن يمينه رجل اعرابي، فاعطى الاعرابي فضله، ثم قال: "الايمن فالايمن".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرِبَ لَبَنًا، وَعَنْ يَسَارِهِ أَبُو بَكْرٍ، وَعَنْ يَمِينِهِ رَجُلٌ أَعْرَابِيٌّ، فَأَعْطَى الْأَعْرَابِيَّ فَضْلَهُ، ثُمَّ قَالَ: "الْأَيْمَنَ فَالْأَيْمَنَ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ پیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں جانب سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے اور دائیں طرف ایک دیہاتی آدمی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچا ہوا دودھ اس دیہاتی کو دیا، پھر فرمایا: ”پہلے دائیں طرف سے، پھر اس کے دائیں طرف سے۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2152) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بچا ہوا مشروب پینے والا پہلے اپنے دائیں طرف والے کو دے، وہ اپنے دائیں طرف والے کو، مذکورہ بالا حدیث میں اسی کی رعایت کی گئی ہے حالانکہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا درجہ بہت بلند تھا لیکن اسی قاعدے کے مطابق ایک دیہاتی کو ترجیح دی گئی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2162]» اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5619]، [مسلم 2029]، [أبوداؤد 3726]، [ترمذي 1893]، [ابن ماجه 3425]، [أبويعلی 3552]، [ابن حبان 5333]، [الحميدي 1216]