(حديث مرفوع) حدثنا عبيد الله بن موسى، عن إسرائيل، عن السدي، عن يحيى بن عباد، عن انس بن مالك، قال:"كان في حجر ابي طلحة يتامى، فاشترى لهم خمرا، فلما نزل تحريم الخمر، اتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له، فقال: اجعله خلا؟ قال:"لا"، فاهراقه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ السُّدِّيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:"كَانَ فِي حِجْرِ أَبِي طَلْحَةَ يَتَامَى، فَاشْتَرَى لَهُمْ خَمْرًا، فَلَمَّا نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ، أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: أَجْعَلُهُ خَلًّا؟ قَالَ:"لَا"، فَأَهْرَاقَهُ.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: کچھ یتیم بچے سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے زیر پرورش تھے، سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ان کے لئے شراب خریدی تو اس وقت شراب کی حرمت (والی آیت) نازل ہوئی، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس کا ذکر کیا اور کہا کہ میں اس شراب کا سرکہ بنا لوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“، چنانچہ انہوں نے اس کو لڑھکا (بہا) دیا۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2151) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس طرح شراب حرام ہے اسی طرح اس کا سرکہ بھی حرام ہے، اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا سرکہ بنانے سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل إسماعيل السدي، [مكتبه الشامله نمبر: 2161]» یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1983]، [أبويعلی 4045]، [التمهيد 148/4، وغيرهم]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل إسماعيل السدي