(حديث مرفوع) اخبرنا عمرو بن عون، عن خالد، عن سهيل، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من نام وفي يده ريح غمر فعرض له عارض، فلا يلومن إلا نفسه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ نَامَ وَفِي يَدِهِ رِيحُ غَمَرٍ فَعَرَضَ لَهُ عَارِضٌ، فَلَا يَلُومَنَّ إِلَّا نَفْسَهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص سو جائے اور اس کے ہاتھ میں چکنائی کی مہک ہو (یعنی بنا دھوئے سو جائے)، پھر اس کو کچھ نقصان پہنچ جائے تو وہ اپنے آپ کو ہی ملامت کرے۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2099) یعنی بنا ہاتھ دھوئے سونے والے کو اگر کوئی تکلیف ہو جائے تو یہ اس کا اپنا قصور ہے کسی اور کا نہیں، کیونکہ وہ اچھی طرح ہاتھ دھو کر نہ سویا لہٰذا کھانے کی مہک یا چکنائی کی وجہ سے اسے چوہا کاٹ لے یا کوئی کیڑا ڈس لے تو یہ اس کا اپنا فعل ہے، اس میں کھانے کے بعد ہاتھ دھونے کی ترغیب و ترہیب ہے جو آدابِ طعام میں سے ہے۔ یہاں باب الوضوء سے مراد وضو شرعی نہیں بلکہ صرف ہاتھ کا دھونا مراد ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2107]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3852]، [ترمذي 1860]، [ابن حبان 5521]، [موارد الظمآن 1354]