سنن دارمي
من كتاب الاطعمة
کھانا کھانے کے آداب
27. باب في الْوُضُوءِ بَعْدَ الطَّعَامِ:
کھانے کے بعد ہاتھ دھونے کا بیان
حدیث نمبر: 2100
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ نَامَ وَفِي يَدِهِ رِيحُ غَمَرٍ فَعَرَضَ لَهُ عَارِضٌ، فَلَا يَلُومَنَّ إِلَّا نَفْسَهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص سو جائے اور اس کے ہاتھ میں چکنائی کی مہک ہو (یعنی بنا دھوئے سو جائے)، پھر اس کو کچھ نقصان پہنچ جائے تو وہ اپنے آپ کو ہی ملامت کرے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2107]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3852]، [ترمذي 1860]، [ابن حبان 5521]، [موارد الظمآن 1354]
وضاحت: (تشریح حدیث 2099)
یعنی بنا ہاتھ دھوئے سونے والے کو اگر کوئی تکلیف ہو جائے تو یہ اس کا اپنا قصور ہے کسی اور کا نہیں، کیونکہ وہ اچھی طرح ہاتھ دھو کر نہ سویا لہٰذا کھانے کی مہک یا چکنائی کی وجہ سے اسے چوہا کاٹ لے یا کوئی کیڑا ڈس لے تو یہ اس کا اپنا فعل ہے، اس میں کھانے کے بعد ہاتھ دھونے کی ترغیب و ترہیب ہے جو آدابِ طعام میں سے ہے۔
یہاں باب الوضوء سے مراد وضو شرعی نہیں بلکہ صرف ہاتھ کا دھونا مراد ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح