سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو ہاتھ چاٹنے یا (کسی کو) چٹانے سے پہلے ہاتھ نہ پونچھے۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2064) یہاں اس روایت میں اور صحیح بخاری میں مندیل کا لفظ نہیں ہے لیکن صحیح مسلم میں ہے: «فَلَا يَمْسَحْ يَدَهُ بِالْمَنْدِيْلِ» یعنی ”چاٹنے سے پہلے مندیل سے ہاتھ صاف نہ کرے۔ “ عربی میں مندیل کپڑے کے رومال کو کہتے ہیں جس کا اطلاق ٹشوز پیپرس وغیرہ پر بھی ہوتا ہے، جس کا استعمال کھانے کے بعد چکنائی وغیرہ دور کرنے کے لئے ہوتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلیاں چاٹ کر رومال سے ہاتھ صاف کرنے کا حکم دیا۔ ایک روایت ابوداؤد میں ہے کہ جو شخص سو جائے اور اس کے ہاتھ میں چکنائی لگی ہو اور دھو کر نہ سویا، اور اس کو تکلیف پہنچے تو اپنے آپ کو ملامت کرے۔ [أبوداؤد 3852]، ابن ماجہ میں یہ اضافہ ہے کہ وہ نہیں جانتا کھانے کے کس ذرے میں برکت ہے۔ مذکورہ بالا حدیث سے مندیل سے ہاتھ صاف کرنے کا ثبوت معلوم ہوا، نیز یہ کہ کھانے کے بعد ہاتھ ضرور دھونے چاہیے ورنہ ضرر پہنچنے کا خطرہ ہے۔ (دیکھئے حدیث رقم: 2100)، اور بیوی یا غلام کو چٹا دینا بھی رزق کے ضیاع سے بچنا ہے۔ جو دنیا دار قسم کے لوگ انگلی چاٹنا خلافِ تہذیب سمجھتے ہیں وہ اتباعِ سنّت سے اور اس کی حقیقت سے محروم ہیں، اللہ ان کو ہدایت دے۔ آمین۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2069]» اس حدیث کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5456]، [مسلم 2031]، [أبوداؤد 3847]، [ابن ماجه 3269]، [أبويعلی 2503]، [ابن حبان 5252]