(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، اخبرنا ابو اليمان البراء وهو: معلى بن راشد، قال: حدثتني جدتي ام عاصم، قالت: دخل علينا نبيشة مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن ناكل طعاما، فدعوناه، فاكل معنا، ثم قال: حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم انه: "من اكل في قصعة ثم لحسها، استغفرت له القصعة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْبَرَّاءُ وَهُوَ: مُعَلَّى بْنُ رَاشِدٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي أُمُّ عَاصِمٍ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا نُبَيْشَةُ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَأْكُلُ طَعَامًا، فَدَعَوْنَاهُ، فَأَكَلَ مَعَنَا، ثُمَّ قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ: "مَنْ أَكَلَ فِي قَصْعَةٍ ثُمَّ لَحِسَهَا، اسْتَغْفَرَتْ لَهُ الْقَصْعَةُ".
ابوالیمان نے کہا: میری دادی ام عاصم (رحمہا اللہ تعالیٰ) نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام نبیشہ ہمارے پاس آئے، اس وقت ہم کھانا کھا رہے تھے، ہم نے ان کو دعوت دی اور وہ ہمارے ساتھ کھانے لگے، پھر انہوں نے کہا کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا: ”جو شخص بڑے تھال میں (یا پلیٹ میں) کھا لے پھر اس کو چاٹ کر صاف کر دے تو وہ پلیٹ (یا تھالی) اس کے لئے مغفرت کی دعا کرے گی۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2065) اس حدیث میں جمادات کے دعا کرنے کا ذکر ہے جس سے مراد حقیقت بھی ہو سکتی ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے اور اپنی نعمت کی قدردانی پر خوش ہو کر جمادات کو بھی قوتِ گویائی عطا فرما دے، یہ اس کی نرالی شان ہے۔ بعض علماء نے کہا کہ پلیٹ و تھالی کی دعا سے مراد یہ ہے کہ اس کو پونچھنا اس کے لئے مغفرت کا سبب ہو گا کیونکہ یہ عاجزی اور انکساری پر دلالت کرتا ہے۔ واللہ اعلم۔
تخریج الحدیث: «إسناده فيه أم عاصم وما رأيت فيها جرحا ولا تعديلا فهي على شرط ابن حبان، [مكتبه الشامله نمبر: 2070]» اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 1804]، [ابن ماجه 3271]، [أحمد 76/5]، [بغوي 2827]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده فيه أم عاصم وما رأيت فيها جرحا ولا تعديلا فهي على شرط ابن حبان