(حديث مرفوع) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا عبد العزيز هو ابن ابي سلمة الماجشون، عن الزهري، عن عيسى بن طلحة، عن عبد الله بن عمرو، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم عند الجمرة وهو يسال، فقال رجل: يا رسول الله، نحرت قبل ان ارمي؟ قال: "ارم ولا حرج". قال آخر: يا رسول الله، حلقت قبل ان انحر؟ قال: "انحر ولا حرج". قال: فما سئل عن شيء قدم ولا اخر إلا قال:"افعل ولا حرج"..(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ هُوَ ابْنُ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ الْجَمْرَةِ وَهُوَ يُسْأَلُ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ؟ قَالَ: "ارْمِ وَلَا حَرَجَ". قَالَ آخَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ؟ قَالَ: "انْحَرْ وَلَا حَرَجَ". قَالَ: فَمَا سُئِلَ عَنْ شَيْءٍ قُدِّمَ وَلَا أُخِّرَ إِلَّا قَالَ:"افْعَلْ وَلَا حَرَجَ"..
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جمرہ کے پاس دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسائل دریافت کئے جا رہے تھے، ایک شخص نے کہا: یا رسول اللہ! میں نے رمی سے پہلے قربانی کر لی، فرمایا: ”رمی کر لو کوئی حرج نہیں“، دوسرے نے کہا: میں نے قربانی سے پہلے بال منڈا لئے؟ فرمایا: ”جاؤ قربانی کر لو کوئی حرج نہیں“، غرضیکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس چیز کے بھی آگے یا پیچھے کرنے کے متعلق پوچھا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جواب میں یہی فرمایا: ”اب کر لو کوئی حرج نہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1949]» اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 83، 1736]، [مسلم 1306]، [أبوداؤد 2014]، [ترمذي 961]، [ابن ماجه 3051]