(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم: انه قال: "رحم الله المحلقين". قيل: والمقصرين؟ قال:"رحم الله المحلقين". قال في الرابعة:"والمقصرين".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ قَالَ: "رَحِمَ اللَّهُ الْمُحَلِّقِينَ". قِيلَ: وَالْمُقَصِّرِينَ؟ قَالَ:"رَحِمَ اللَّهُ الْمُحَلِّقِينَ". قَالَ فِي الرَّابِعَةِ:"وَالْمُقَصِّرِينَ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی رحمت ہو سر منڈانے والوں پر“، عرض کیا گیا: اور تقصیر کروانے والوں پر بھی؟ فرمایا: ”اللہ کی رحمت ہو سر منڈانے والوں پر“، جب چوتھی مرتبہ بال کتروانے والوں کے لئے عرض کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور اللہ کی رحمت ہو بال کتروانے والوں پر بھی۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 1943) اس حدیث میں بار بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بال منڈوانے والوں کے لئے دعا فرمائی۔ بخاری کی ایک روایت میں دو بار، ایک روایت میں تین بار اور یہاں مذکور بالا روایت میں بھی ہے کہ تین بار حلق کرنے والوں پر رحمت کی دعا اور چوتھی بار تقصیر کرانے والوں کے لئے دعا فرمائی، اس سے حج و عمرہ میں بال منڈانے والوں کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، قرآن پاک میں بھی ان کو مقدم رکھا گیا ہے: « ﴿مُحَلِّقِينَ رُءُوسَكُمْ وَمُقَصِّرِينَ .....﴾[الفتح: 27] » لہٰذا تقصیر (بال کتروانا) جائز تو ہے لیکن افضل حلق ہے۔ واضح رہے کہ تقصیر میں پورے سر کے بال کتروانے چاہئیں، اِدھر اُدھر سے دو چار بال کتروانا درست نہیں ہے۔ واللہ اعلم۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1948]» اس حدیث کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1727]، [مسلم 1301]، [ترمذي 913]، [ابن حبان 3880]