سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
حج اور عمرہ کے بیان میں
61. باب الْبَقَرَةِ تُجْزِئُ عَنِ الْبَدَنَةِ:
61. اونٹ کے بدلے گائے کی قربانی کے کافی ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1942
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا عبد العزيز هو الماجشون، عن عبد الرحمن هو ابن القاسم، عن القاسم، عن عائشة، قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم لا نذكر إلا الحج، فلما جئنا سرف، طمثت، فلما كان يوم النحر، طهرت، فارسلني رسول الله صلى الله عليه وسلم فافضت، فاتي بلحم بقر، فقلت: ما هذا؟ قالوا: "اهدى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نسائه البقرة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ هُوَ الْمَاجِشُونُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْكُرُ إِلَّا الْحَجَّ، فَلَمَّا جِئْنَا سَرِفَ، طَمِثْتُ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ، طَهُرْتُ، فَأَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَفَضْتُ، فَأُتِيَ بِلَحْمِ بَقَرٍ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: "أَهْدَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ الْبَقَرَةَ".
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حج کے لئے نکلے اور جب مقام سرف پر پہنچے تو مجھے ماہواری شروع ہو گئی، پھر جب قربانی کا دن آیا تو میں پاک ہو گئی اور مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف افاضہ کے لئے بھیج دیا، (واپس آئے تو) گائے کا گوشت پیش کیا گیا، میں نے کہا: یہ کیسا گوشت ہے؟ جواب ملا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے کی قربانی کی ہے۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 1941)
اس حدیث سے گائے کی قربانی کا جواز ثابت ہوا جو اونٹ کی طرح سات افراد کی طرف سے کی جا سکتی ہے، نیز یہ کہ قربانی کا گوشت کھانا سنّت ہے، اور طواف کے لئے طہارت شرط ہے۔
والله اعلم۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1946]»
اس حدیث کی سند صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1709]، [مسلم 1211]، [أبوداؤد 1750]، [ابن ماجه 3135]، [أبويعلی 4504]، [ابن حبان 3929]، [الحميدي 209]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.