سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
64. باب فِيمَنْ قَدَّمَ نُسُكَهُ شَيْئاً قَبْلَ شَيْءٍ:
ارکان حج میں تقدیم و تاخیر کا بیان
حدیث نمبر: 1945
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ هُوَ ابْنُ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ الْجَمْرَةِ وَهُوَ يُسْأَلُ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ؟ قَالَ: "ارْمِ وَلَا حَرَجَ". قَالَ آخَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ؟ قَالَ: "انْحَرْ وَلَا حَرَجَ". قَالَ: فَمَا سُئِلَ عَنْ شَيْءٍ قُدِّمَ وَلَا أُخِّرَ إِلَّا قَالَ:"افْعَلْ وَلَا حَرَجَ"..
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جمرہ کے پاس دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسائل دریافت کئے جا رہے تھے، ایک شخص نے کہا: یا رسول اللہ! میں نے رمی سے پہلے قربانی کر لی، فرمایا: ”رمی کر لو کوئی حرج نہیں“، دوسرے نے کہا: میں نے قربانی سے پہلے بال منڈا لئے؟ فرمایا: ”جاؤ قربانی کر لو کوئی حرج نہیں“، غرضیکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس چیز کے بھی آگے یا پیچھے کرنے کے متعلق پوچھا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جواب میں یہی فرمایا: ”اب کر لو کوئی حرج نہیں۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1949]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 83، 1736]، [مسلم 1306]، [أبوداؤد 2014]، [ترمذي 961]، [ابن ماجه 3051]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح