سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
61. باب الْبَقَرَةِ تُجْزِئُ عَنِ الْبَدَنَةِ:
اونٹ کے بدلے گائے کی قربانی کے کافی ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1942
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ هُوَ الْمَاجِشُونُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْكُرُ إِلَّا الْحَجَّ، فَلَمَّا جِئْنَا سَرِفَ، طَمِثْتُ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ، طَهُرْتُ، فَأَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَفَضْتُ، فَأُتِيَ بِلَحْمِ بَقَرٍ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: "أَهْدَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ الْبَقَرَةَ".
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حج کے لئے نکلے اور جب مقام سرف پر پہنچے تو مجھے ماہواری شروع ہو گئی، پھر جب قربانی کا دن آیا تو میں پاک ہو گئی اور مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طواف افاضہ کے لئے بھیج دیا، (واپس آئے تو) گائے کا گوشت پیش کیا گیا، میں نے کہا: یہ کیسا گوشت ہے؟ جواب ملا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے کی قربانی کی ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1946]»
اس حدیث کی سند صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1709]، [مسلم 1211]، [أبوداؤد 1750]، [ابن ماجه 3135]، [أبويعلی 4504]، [ابن حبان 3929]، [الحميدي 209]
وضاحت: (تشریح حدیث 1941)
اس حدیث سے گائے کی قربانی کا جواز ثابت ہوا جو اونٹ کی طرح سات افراد کی طرف سے کی جا سکتی ہے، نیز یہ کہ قربانی کا گوشت کھانا سنّت ہے، اور طواف کے لئے طہارت شرط ہے۔
والله اعلم۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح