(حديث مرفوع) اخبرنا خالد بن مخلد، حدثنا مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، قال: "فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم زكاة الفطر من رمضان صاعا من تمر او صاعا، من شعير على كل حر وعبد، ذكر او انثى، من المسلمين". قيل لابي محمد: تقول به؟ قال: مالك كان يقول به.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: "فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا، مِنْ شَعِيرٍ عَلَى كُلِّ حُرٍّ وَعَبْدٍ، ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى، مِنْ الْمُسْلِمِينَ". قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ: تَقُولُ بِهِ؟ قَالَ: مَالِكٌ كَانَ يَقُولُ بِهِ.
سیدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے فطرے کی زکاة (صدقہ فطر) ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو فرض قرار دی تھی، ہر مسلمان آزاد، غلام، مرد و عورت پر۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کیا آپ بھی یہی کہتے ہیں یعنی ایک صاع کے قائل ہیں؟ فرمایا: امام مالک رحمہ اللہ بھی اسی کے قائل تھے۔
وضاحت: (تشریح حدیث 1698) صاع ایک پیمانہ ہے جو یہاں سعودی عرب میں آج بھی رائج ہے، اس کا وزن شیخ محمد صالح العثیمن رحمۃ اللہ علیہ نے دو کلو چالیس گرام بتایا ہے، پرانے حساب میں تقریباً پونے تین سیر ہوتا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 1702]» اس روایت کی سند قوی اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1504]، [مسلم 984]، [مسند ابي يعلی 5834]، [ابن حبان 3300] و [الحميدي 718]