Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
148. باب في الاِضْطِجَاعِ بَعْدَ رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ:
فجر کی سنتوں کے بعد پہلو پر لیٹنے کا بیان
حدیث نمبر: 1485
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "يُصَلِّي مَا بَيْنَ الْعِشَاءِ إِلَى الْفَجْرِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُسَلِّمُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ، يُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ، فَإِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ مِنْ الْأَذَانِ الْأَوَّلِ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّى يَأْتِيَهُ الْمُؤَذِّنُ فَيَخْرُجُ مَعَهُ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء اور فجر کی نمازوں کے درمیان گیارہ رکعت پڑھا کرتے تھے، ہر دو رکعت پر سلام پھیرتے اور وتر ایک رکعت پڑھتے تھے، پھر جب موذن فجر کی اذان دے کر خاموش ہوتا تو آپ ہلکی سی دو رکعت (سنت) پڑھتے، پھر پہلو پر لیٹ جاتے یہاں تک کہ موذن حاضر خدمت ہوتا اور آپ اس کے ساتھ تشریف لے جاتے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1487]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 626]، [مسلم 736]، [أبوداؤد 1337]، [نسائي 684]، [أبويعلی 4650]، [ابن حبان 2431 وغيرهم]

وضاحت: (تشریح حدیث 1484)
اس حدیث سے تہجد گیارہ رکعت پڑھنا اور وتر ایک رکعت پڑھنا، فجر کی سنتیں گھر میں ادا کرنا اور سنتوں کے بعد دائیں کروٹ پر لیٹنا ثابت ہوا جو سنّتِ رسولِ ہدیٰ ہے۔
راقم نے شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ کو ہمیشہ اس پر عمل کرتے دیکھا ہے، لہٰذا جو شخص یہ سنتیں گھر میں ادا کرے اس کو اس سنّت پر ضرور عمل کرنا چاہیے۔
والله اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

وضاحت: (تشریح حدیث 1484)
اس حدیث سے تہجد گیارہ رکعت پڑھنا اور وتر ایک رکعت پڑھنا، فجر کی سنتیں گھر میں ادا کرنا اور سنتوں کے بعد دائیں کروٹ پر لیٹنا ثابت ہوا جو سنّتِ رسولِ ہدیٰ ہے۔
راقم نے شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ کو ہمیشہ اس پر عمل کرتے دیکھا ہے، لہٰذا جو شخص یہ سنتیں گھر میں ادا کرے اس کو اس سنّت پر ضرور عمل کرنا چاہیے۔
والله اعلم۔