(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، انبانا هشام بن حسان، عن محمد، عن عبيدة، عن علي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الخندق: "ملا الله قبورهم وبيوتهم نارا كما حبسونا عن صلاة الوسطى حتى غابت الشمس".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبأَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ: "مَلَأَ اللَّهُ قُبُورَهُمْ وَبُيُوتَهُمْ نَارًا كَمَا حَبَسُونَا عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَى حَتَّى غَابَتْ الشَّمْسُ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خندق کے دن فرمایا: ”الله تعالیٰ ان مشرکین کی قبریں اور ان کے گھر آگ سے بھر دے اس لئے کہ انہوں نے ہمیں «صلاة الوسطيٰ»(درمیان والی نماز) سے روکے رکھا، حتی کہ سورج غروب ہو گیا۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 1265) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عصر کی نماز ہی صلاة الوسطیٰ ہے، نیز یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نمازِ عصر قضا ہوجانے کا اتنا زیادہ غم تھا کہ مشرکین کے حق میں بددعا کر دی، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سلوک دشمنوں کے ساتھ بھی محبت و رحم دلی کا ہوتا تھا۔ صلاة الوسطیٰ کے معنی فضیلت والی نماز کے ہیں، اور اس سے مراد عصر کی نماز ہے، یہی صحیح قول ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1268]» یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2931]، [مسلم 627، و أصحاب السنن] و [مسند الموصلي 385]، [ابن حبان 1745]