(حديث مقطوع) اخبرنا إسماعيل بن ابان، حدثنا حاتم هو ابن إسماعيل، عن عيسى، عن الشعبي، قال: "إياكم والمقايسة، والذي نفسي بيده لئن اخذتم بالمقايسة لتحلن الحرام ولتحرمن الحلال، ولكن ما بلغكم عمن حفظ من اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم فاعملوا به".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ هُوَ ابْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ عِيسَى، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: "إِيَّاكُمْ وَالْمُقَايَسَةَ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَئِنْ أَخَذْتُمْ بِالْمُقَايَسَةِ لَتُحِلُّنَّ الْحَرَامَ وَلَتُحَرِّمُنَّ الْحَلَالَ، وَلَكِنْ مَا بَلَغَكُمْ عَمَّنْ حَفِظَ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاعْمَلُوا بِهِ".
امام شعبی رحمہ اللہ نے کہا: قیاس آرائی سے بچو، قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تم نے قیاس آرائی کی تو یقیناً حرام کو حلال اور حلال کو حرام کر ڈالو گے، اس لئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے محفوظات سے تم تک جو پہنچا ہے اسی پر عمل کرو۔
وضاحت: (تشریح حدیث 109) اس روایت کے شعبی کی طرف منسوب ہونے میں کلام ہے، لیکن «عليكم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين» جیسی احادیث کے پیشِ نظر بات صحیح ہے۔ نیز علماءِ اصول نے قیاس کو ادلہ شرعیہ میں شمار کیا ہے۔ لیکن یہ اس وقت صحیح ہے جب اس کی مثال اقوالِ صحابہ میں موجود ہو۔ واللہ اعلم۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 110]» اس روایت کی سند بھی ضعیف ہے کیونکہ عیسیٰ ضعیف ہیں اور خطیب نے [الفقيه 497] میں ضرار بن صرد کے طریق سے اسے بیان کیا ہے، لیکن ضرار بھی ضعیف راوی ہیں۔ واللہ اعلم