سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
مقدمہ
17. باب التَّوَرُّعِ عَنِ الْجَوَابِ فِيمَا لَيْسَ فِيهِ كِتَابٌ وَلاَ سُنَّةٌ:
17. ایسا فتوی دینے سے احتیاط برتنے کا بیان جس کے بارے میں قرآن و حدیث سے دلیل نہ ہو
حدیث نمبر: 111
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا سعيد بن عامر، عن ابن عون، عن محمد بن سيرين، عن علقمة، قال: جاء رجل إلى عبد الله، فقال: إنه طلق امراته البارحة ثمانيا، قال: بكلام واحد؟، قال: بكلام واحد، قال: فيريدون ان يبينوا منك امراتك؟ قال: نعم، قال: وجاءه رجل، فقال: إنه طلق امراته مائة طلقة قال: بكلام واحد؟، قال: بكلام واحد، قال: فيريدون ان يبينوا منك امراتك؟، قال: نعم، فقال عبد الله: "من طلق كما امره الله، فقد بين الله الطلاق ومن لبس على نفسه، وكلنا به لبسه والله لا تلبسون على انفسكم ونتحمله نحن، هو كما تقولون".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ: إِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَارِحَةَ ثَمَانِيًا، قَالَ: بِكَلَامٍ وَاحِدٍ؟، قَالَ: بِكَلَامٍ وَاحِدٍ، قَالَ: فَيُرِيدُونَ أَنْ يُبِينُوا مِنْكَ امْرَأَتَكَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَجَاءَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ مِائَةَ طَلْقَةٍ قَالَ: بِكَلَامٍ وَاحِدٍ؟، قَالَ: بِكَلَامٍ وَاحِدٍ، قَالَ: فَيُرِيدُونَ أَنْ يُبِينُوا مِنْكَ امْرَأَتَكَ؟، قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: "مَنْ طَلَّقَ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ، فَقَدْ بَيَّنَ اللَّهُ الطَّلَاقَ وَمَنْ لَبَّسَ عَلَى نَفْسِهِ، وَكَّلْنَا بِهِ لَبْسَهُ وَاللَّهِ لَا تُلَبِّسُونَ عَلَى أَنْفُسِكُمْ وَنَتَحَمَّلُهُ نَحْنُ، هُوَ كَمَا تَقُولُونَ".
علقمہ نے کہا ایک آدمی سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا کہ اس نے پچھلی شب اپنی بیوی کو آٹھ طلاق دے دیں، پوچھا ایک بار میں؟ کہا: ایک کلمہ میں۔ پوچھا وہ تم سے تمہاری بیوی جدا کرانا چاہتے ہیں، کہا: ہاں۔ راوی نے کہا پھر دوسرا آدمی آیا کہ اس نے اپنی بیوی کو سو طلاقیں داغ دی ہیں، پوچھا ایک بار میں؟ کہا: ہاں (یعنی یہ کہا میں نے سو طلاق دیں)۔ سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: تو لوگ طلاق بائنہ سمجھ کر تمہاری بیوی کو جدا کرانا چاہتے ہیں، عرض کیا جی ہاں، تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جس نے اللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطابق (ایک ایک کر کے) طلاق دی تو اللہ تعالیٰ نے اسے بیان فرما دیا ہے، اور جس نے خلط ملط کیا ہم نے اسے اسی خلط کے حوالے کر دیا، واللہ گڑبڑ تم کرتے ہو اس کا بوجھ ہم اٹھائیں اب فیصلہ ویسا ہی ہے جیسا تم کر چکے ہو یعنی (طلاق بائن ہوگئی)۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 110)
یہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا فتویٰ ہے جس سے معلوم ہوتا ہے اصل «الطلاق مرتان» ہے، باری باری ایک ایک طلاق دینا، لیکن جب لوگوں نے نص قرآنی سے کھلواڑ شروع کر دی اور ان گنت طلاق دینے لگے تو انہوں نے کہا: اگر ایک ساتھ تین یا تین سے زیادہ طلاق دی گئی تو طلاق بائن ہو جائے گی۔
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اس طرح طلاقِ ثلاثہ کو رائج کیا تھا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 111]»
اس اثر کی سند صحیح ہے اور معجم الكبير [9628] و سنن البيهقي [335/7] میں یہ روایت موجود ہے۔ نیز دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 11343]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.