حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا همام، عن قتادة، عن انس، عن معاذ قال: انا رديف النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ”يا معاذ“، قلت: لبيك وسعديك، ثم قال مثله ثلاثا: ”هل تدري ما حق الله على العباد؟“ قلت: لا، قال: ”ان يعبدوه ولا يشركوا به شيئا“، ثم سار ساعة فقال: ”يا معاذ“، قلت: لبيك وسعديك، قال: ”هل تدري ما حق العباد على الله عز وجل إذا فعلوا ذلك؟ ان لا يعذبهم.“حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ مُعَاذٍ قَالَ: أَنَا رَدِيفُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ”يَا مُعَاذُ“، قُلْتُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، ثُمَّ قَالَ مِثْلَهُ ثَلاَثًا: ”هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ اللهِ عَلَى الْعِبَادِ؟“ قُلْتُ: لاَ، قَالَ: ”أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلاَ يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا“، ثُمَّ سَارَ سَاعَةً فَقَالَ: ”يَا مُعَاذُ“، قُلْتُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: ”هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللهِ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ؟ أَنْ لا يُعَذِّبَهُمْ.“
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے معاذ“، میں نے کہا: لبيك و سعديك۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار یوں ہی ارشاد فرمایا، (پھرفرمایا:)”کیا تم جانتے ہو کہ الله تعالیٰٰ کا بندوں پر کیا حق ہے؟ یہ کہ وہ اس کی عبادت کریں، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں۔“ پھر کچھ دیر چلے اور فرمایا: ”اے معاذ؟“ میں نے عرض کیا: لبيك و سعديك۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم جانتے ہو کہ بندوں کا اللہ عز و جل پر کیا حق ہے جب وہ یہ کام کریں؟ یہ کہ وہ انہیں عذاب نہ دے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: صحيح البخاري، الرقاق، ح: 6500 و مسلم،كتاب الإيمان: 48»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 943
فوائد ومسائل: لبیک کے معنی ہیں میں حاضر ہو اور سعدیک کے معنی ہیں کہ تعمیل ارشاد کے لیے موجود ہوں اور اپنی سعادت سمجھتا ہوں۔ لبیک یہ تلبیہ کا لفظ ہے اس لیے یہ اشکال پیدا ہوسکتا تھا کہ بندوں کے لیے اس لفظ کا استعمال جائز ہے یا نہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کا جواز ثابت کیا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 943