حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا تثاءب احدكم فليكظم ما استطاع.“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ الْعَلاَءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”إِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَكْظِمْ مَا اسْتَطَاعَ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو جماہی آئے تو اسے ممکن حد تک روکے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: صحيح مسلم، الزهد و الرقائق، ح: 2994 و أحمد: 397/2»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 942
فوائد ومسائل: گزشتہ اوراق میں یہ وضاحت گزر چکی ہے کہ جماہی شیطان کی طرف سے ہے اور کاہلی کی نشانی ہے جسے حتی الوسع روکنا چاہیے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ منہ کے آگے ہاتھ رکھا جائے اور روکنے کی کوشش کی جائے اور آواز بھی نہ نکالی جائے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 942