حدثنا محمد بن يوسف، قال: حدثنا سفيان، عن حكيم بن الديلم، عن ابي بردة، عن ابي موسى قال: كان اليهود يتعاطسون عند النبي صلى الله عليه وسلم رجاء ان يقول لهم: ”يرحمكم الله، فكان يقول: يهديكم الله، ويصلح بالكم.“ حدثنا ابو حفص بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثني حكيم بن الديلم، قال: حدثني ابو بردة، عن ابيه، مثله.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ الدَّيْلَمِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ: كَانَ الْيَهُودُ يَتَعَاطَسُونَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَاءَ أَنْ يَقُولَ لَهُمْ: ”يَرْحَمُكُمُ اللَّهُ، فَكَانَ يَقُولُ: يَهْدِيكُمُ اللَّهُ، وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ.“ حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَكِيمُ بْنُ الدَّيْلَمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، مِثْلَهُ.
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یہودی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس امید سے چھینکتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں ”يرحمكم الله“ کے ساتھ دعا دیں گے، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”يهديكم الله ويصلح بالكم: اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارے حال کو درست کرے۔“ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ ہی سے دوسری سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: جامع الترمذي، الأدب، ح: 2739 و سنن أبى داؤد، الأدب، ح: 5038»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 940
فوائد ومسائل: اس سے معلوم ہوا کہ اہل کتاب یہود و نصاریٰ اور دیگر کافروں کو چھینک کا جواب نہیں دینا چاہیے خواہ وہ الحمدللہ کہہ بھی لیں، تاہم ان کے لیے ہدایت کی دعا ضرور کرنی چاہیے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 940