حدثنا شهاب بن معمر العوقي، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”إن الكريم ابن الكريم ابن الكريم ابن الكريم يوسف بن يعقوب بن إسحاق بن إبراهيم.“حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ مَعْمَرٍ الْعَوْقِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”إِنَّ الْكَرِيمَ ابْنَ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”يقيناً معزز بن معزز بن معزز بن معزز یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم ہیں۔“
حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، قال: حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إن اوليائي يوم القيامة المتقون، وإن كان نسب اقرب من نسب، فلا ياتيني الناس بالاعمال وتاتون بالدنيا تحملونها على رقابكم، فتقولون: يا محمد، فاقول هكذا وهكذا: لا“، واعرض في كلا عطفيه.حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”إِنَّ أَوْلِيَائِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْمُتَّقُونَ، وَإِنْ كَانَ نَسَبٌ أَقْرَبَ مِنْ نَسَبٍ، فَلاَ يَأْتِينِي النَّاسُ بِالأَعْمَالِ وَتَأْتُونَ بِالدُّنْيَا تَحْمِلُونَهَا عَلَى رِقَابِكُمْ، فَتَقُولُونَ: يَا مُحَمَّدُ، فَأَقُولُ هَكَذَا وَهَكَذَا: لَا“، وَأَعْرَضَ فِي كِلا عِطْفَيْهِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے دوست روزِ قیامت متقی لوگ ہوں گے، خواہ کسی کا نسب دوسرے کی نسبت مجھ سے زیادہ قریب ہو۔ ایسا نہ ہو کہ لوگ میرے پاس اعمال لے کر آئیں اور تم دنیا کو اپنی گردنوں پر اٹھائے ہوئے آؤ اور کہو: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہماری مدد کیجیے، تو میں اس طرح سے انکار کروں کہ: چلو چلو۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں جانب اعراض کر کے اشارہ کیا۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه ابن أبى عاصم فى السنة: 213 و الطبراني فى تهذيب الآثار: 434 و البيهقي فى الزهد: 882 - أنظر الصحيحة: 765»
حدثنا عبد الرحمن بن المبارك، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا عبد الملك، قال: حدثنا عطاء، عن ابن عباس قال: لا ارى احدا يعمل بهذه الآية: ﴿يا ايها الناس إنا خلقناكم من ذكر وانثى﴾ [الحجرات: 13] حتى بلغ: ﴿إن اكرمكم عند الله اتقاكم﴾ [الحجرات: 13]، فيقول الرجل للرجل: انا اكرم منك، فليس احد اكرم من احد إلا بتقوى الله.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لاَ أَرَى أَحَدًا يَعْمَلُ بِهَذِهِ الْآيَةِ: ﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُمْ مِنْ ذَكَرٍ وَأُنْثَى﴾ [الحجرات: 13] حَتَّى بَلَغَ: ﴿إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللهِ أَتْقَاكُمْ﴾ [الحجرات: 13]، فَيَقُولُ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ: أَنَا أَكْرَمُ مِنْكَ، فَلَيْسَ أَحَدٌ أَكْرَمَ مِنْ أَحَدٍ إِلا بِتَقْوَى اللهِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میرے خیال میں اس آیتِ کریمہ پر کوئی عمل نہیں کرتا: ”اے لوگو! بلاشبہ ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا، اور تمہارے خاندان اور قبیلے بنا دیے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰٰ کے نزدیک تم میں سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ متقی ہے۔“ اب آدمی دوسرے سے کہتا ہے: میں تجھ سے زیادہ عزت والا ہوں، حالانکہ تقویٰ کے بغیر کوئی کسی سے بڑھ کر عزت و شرف والا نہیں۔
حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا جعفر بن برقان، عن يزيد قال: قال ابن عباس: ما تعدون الكرم؟ وقد بين الله الكرم، فاكرمكم عند الله اتقاكم، ما تعدون الحسب؟ افضلكم حسبا احسنكم خلقا.حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، عَنْ يَزِيدَ قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَا تَعُدُّونَ الْكَرَمَ؟ وَقَدْ بَيَّنَ اللَّهُ الْكَرَمَ، فَأَكْرَمُكُمْ عِنْدَ اللهِ أَتْقَاكُمْ، مَا تَعُدُّونَ الْحَسَبَ؟ أَفْضَلُكُمْ حَسَبًا أَحْسَنُكُمْ خُلُقًا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: تم عزت و شرف کس کو سمجھتے ہو؟ اللہ تعالیٰٰ نے عزت کی وضاحت فرما دی ہے کہ وہ کیا ہے۔ چنانچہ تم میں سے اللہ کے نزدیک زیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ متقی ہے۔ تم شرافت کس کو شمار کرتے ہو؟ جس کا اخلاق سب سے اچھا ہے وہ شرف و عزت میں سب سے بڑھ کر ہے۔