حدثنا موسى، قال: حدثنا القاسم بن الفضل، عن سعيد بن المهلب، عن طلق بن حبيب قال: كنت اشد الناس تكذيبا بالشفاعة، فسالت جابرا، فقال: يا طليق، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: ”يخرجون من النار بعد دخول“، ونحن نقرا الذي تقرا.حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُهَلَّبِ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ قَالَ: كُنْتُ أَشَدَّ النَّاسِ تَكْذِيبًا بِالشَّفَاعَةِ، فَسَأَلْتُ جَابِرًا، فَقَالَ: يَا طُلَيْقُ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ”يَخْرُجُونَ مِنَ النَّارِ بَعْدَ دُخُولٍ“، وَنَحْنُ نَقْرَأُ الَّذِي تَقْرَأُ.
طلق بن حبيب رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں شفاعت کا انکار کرنے والوں میں سب سے زیادہ متشدد تھا، چنانچہ میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا: اے طليق! میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”لوگوں کو جہنم میں داخل ہونے کے بعد نکالا جائے گا۔“ اور ہم بھی وہ قرآن پڑھتے ہیں جو تم پڑھتے ہو۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 14535 و ابن الجعد: 3383 و مسلم، بمعناه مطولًا، كتاب الإيمان: 320 - انظر الصحيحة: 3055»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 818
فوائد ومسائل: (۱)ایک روایت میں ہے کہ طلق نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّخْرُجُوْا مِنَ النَّارِ وَ مَا هُمْ بِخٰرِجِیْنَ مِنْهَا﴾(المائدة:۳۷) ”وہ اس آگ سے نکلنا چاہیں گے جبکہ وہ اس سے نکل نہیں سکیں گے۔“ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ آیتیں ہم نے بھی پڑھی ہیں لیکن جہنم میں ہمیشہ رہنے کا ذکر جن میں ہے وہ کافروں کے لیے ہے۔ مسلمان بشرطیکہ وہ مشرک نہ ہو بالآخر دوزخ سے نکل آئے گا۔ (۲) سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے طلق کو طلیق کہہ کر پکارا جس سے معلوم ہوا کہ نام کی تصغیر کے ساتھ بلانا بھی جائز ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 818