الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر

الادب المفرد
كتاب الأسماء
356. بَابُ أَحَبِّ الأسْمَاءِ إِلَى اللهِ عَزَّ وَ جَلَّ
356. اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ نام
حدیث نمبر: 815
Save to word اعراب
حدثنا صدقة، قال‏:‏ حدثنا ابن عيينة، قال‏:‏ حدثنا ابن المنكدر، عن جابر قال‏:‏ ولد لرجل منا غلام فسماه‏:‏ القاسم، فقلنا‏:‏ لا نكنيك ابا القاسم ولا كرامة، فاخبر النبي صلى الله عليه وسلم فقال‏:‏ ”سم ابنك عبد الرحمن‏.‏“حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ‏:‏ وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلاَمٌ فَسَمَّاهُ‏:‏ الْقَاسِمَ، فَقُلْنَا‏:‏ لاَ نُكَنِّيكَ أَبَا الْقَاسِمِ وَلاَ كَرَامَةَ، فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ‏:‏ ”سَمِّ ابْنَكَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ‏.‏“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم میں سے ایک آدمی کے ہاں بیٹا پیدا ہوا تو اس نے اس کا نام قاسم رکھا۔ ہم نے کہا: ہم تمہیں ابوالقاسم کہہ کے پکاریں گے اور نہ اعزاز دیں گے۔ اس کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے بیٹے کا نام عبدالرحمٰن رکھ لو۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب أحب الأسماء إلى الله عز و جل: 6186 و مسلم: 2133»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 815 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 815  
فوائد ومسائل:
(۱)نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت ابو القاسم تھی اس لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کسی دوسرے کو اس کنیت سے پکارنا گوارہ نہ کیا۔
(۲) آپ جب نام بدلتے تو اچھا نام رکھتے تھے۔ گویا عبدالرحمن آپ کے نزدیک قاسم نام سے بھی زیادہ بہتر تھا کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 815   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.