حدثنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا سلم بن قتيبة، قال: حدثنا حمل بن بشير بن ابي حدرد قال: حدثني عمي، عن ابي حدرد قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: ”من يسوق إبلنا هذه؟“ او قال: ”من يبلغ إبلنا هذه؟“ قال رجل: انا، فقال: ”ما اسمك؟“ قال: فلان، قال: ”اجلس“، ثم قام آخر، فقال: ”ما اسمك؟“ قال: فلان، فقال: ”اجلس“، ثم قام آخر، فقال: ”ما اسمك؟“ قال: ناجية، قال: ”انت لها، فسقها.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمْلُ بْنُ بَشِيرِ بْنِ أَبِي حَدْرَدٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي، عَنْ أَبِي حَدْرَدٍ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”مَنْ يَسُوقُ إِبِلَنَا هَذِهِ؟“ أَوْ قَالَ: ”مَنْ يُبَلِّغُ إِبِلَنَا هَذِهِ؟“ قَالَ رَجُلٌ: أَنَا، فَقَالَ: ”مَا اسْمُكَ؟“ قَالَ: فُلاَنٌ، قَالَ: ”اجْلِسْ“، ثُمَّ قَامَ آخَرُ، فَقَالَ: ”مَا اسْمُكَ؟“ قَالَ: فُلاَنٌ، فقَالَ: ”اجْلِسْ“، ثُمَّ قَامَ آخَرُ، فَقَالَ: ”مَا اسْمُكَ؟“ قَالَ: نَاجِيَةُ، قَالَ: ”أَنْتَ لَهَا، فَسُقْهَا.“
سیدنا ابوحدرد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارے یہ اونٹ کون ہانکے گا؟“ یا فرمایا: ”ہمارے ان اونٹوں کو کون پہنچائے گا؟“ ایک آدمی نے عرض کیا: میں یہ خدمت سر انجام دوں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تمہارا نام کیا ہے؟“ اس نے کہا: فلاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیٹھ جاؤ۔“ پھر ایک اور شخص اٹھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تمہارا نام کیا ہے؟“ اس نے کہا: فلاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیٹھ جاؤ۔“ پھر ایک اور کھڑا ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تمہارا نام کیا ہے؟“ اس نے کہا: میرا نام ناجیہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس کام کے لیے ہو، تم ان اونٹوں کو لے جاؤ۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن أبى عاصم فى الآحاد: 2370 و الروياني فى مسنده: 1479 و الطبراني فى الكبير: 353/22 و الحاكم: 276/4 - انظر الضعيفة: 4804»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 812
فوائد ومسائل: اس روایت کی سند ضعیف ہے، تاہم اچھے نام سے نیک شگون لینا صحیح احادیث سے ثابت ہے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلح حدیبیہ کے موقع پر سہیل بن عمرو کی آمد سے اچھا شگون لیا تھا اور سہیل کے نام کی مناسبت سے فرمایا تھا کہ ”اب تمہارے لیے معاملہ آسان کر دیا گیا“۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 812