حدثنا محمد بن يوسف، قال: حدثنا احمد، قال: حدثنا هشام بن سعيد، قال: اخبرنا محمد بن مهاجر قال: حدثني عقيل بن شبيب، عن ابي وهب، وكانت له صحبة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ”تسموا باسماء الانبياء، واحب الاسماء إلى الله عز وجل: عبدالله، و عبدالرحمن، واصدقها: حارث، وهمام، واقبحها: حرب، ومرة۔“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُهَاجِرٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عَقِيلُ بْنُ شَبِيبٍ، عَنْ أَبِي وَهْبٍ، وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”تَسَمَّوْا بِأَسْمَاءِ الأَنْبِيَاءِ، وَأَحَبُّ الأسْمَاءِ إِلَى اللهِ عَزَّ وَجَلَّ: عَبْدُاللهِ، وَ عَبْدُالرَّحْمَنِ، وَأَصْدَقُهَا: حَارِثٌ، وَهَمَّامٌ، وَأَقْبَحُهَا: حَرْبٌ، وَمُرَّةُ۔“
سیدنا ابووہب جشمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انبیاء کے ناموں پر نام رکھو، اور الله تعالیٰ کو سب سے محبوب نام عبداللہ اور عبدالرحمٰن ہیں۔ سب سے سچے نام حارث اور ہمام ہیں، اور سب سے برے نام حرب اور مرہ ہیں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح دون جملة الأنبياء: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 4950 و النسائي: 3595 و هو فى الكبرىٰ: 4406 - انظر الصحيحة: 1040»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 814
فوائد ومسائل: (۱)”انبیاء کے ناموں پر نام رکھو“ والا جملہ صحیح نہیں، باقی حدیث صحیح ہے تاہم انبیاء کے نام پر نام رکھنا پسندیدہ امر ہے، خصوصاً جب مقصد انبیاء سے اظہار محبت ہو۔ (۲) عبداللہ اور عبدالرحمن نام اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسند ہیں کیونکہ ان میں عبدیت کا اظہار ہے۔ حارث کی سچائی یہ ہے کہ ہر انسان حارث ہے خواہ دنیا کماتا ہے یا آخرت اور ہمام کے معنی ہیں مسلسل غور و فکر کرنے والا کیونکہ ہر انسان ایک چیز کے بعد دوسری چیز سوچتا ہے۔ مرہ اور حرب معنوی طور پر قبیح ہیں۔ مرہ کے معنی کڑوا اور حرب کے معنی جنگ کے ہیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 814