حدثنا عبيد الله بن موسى، قال: اخبرنا سليمان ابو إدام قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى يقول: عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”إن الرحمة لا تنزل على قوم فيهم قاطع رحم.“حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ أَبُو إِدَامٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى يَقُولُ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”إِنَّ الرَّحْمَةَ لاَ تَنْزِلُ عَلَى قَوْمٍ فِيهِمْ قَاطِعُ رَحِمٍ.“
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بیان کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ تعالیٰ کی رحمت اس قوم پر نازل نہیں ہوتی جس میں قطع رحمی کرنے والا ہو۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه البخاري فى التاريخ الكبير: 14/4، المروزي فى البر والصلة: 136 و الطبراني فى الكبير كما فى جامع المسانيد: 6018 و البيهقي فى الشعب: 7590، الضعيفة: 1456»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 63
فوائد ومسائل: یہ روایت ضعیف ہے اس کی سند میں ابو ادام کذاب اور متروک الحدیث ہے، تاہم اللہ کے نافرمانوں کے ساتھ نہیں بیٹھنا چاہیے اور نہ ہی انہیں اپنی مجالس میں بٹھانا چاہیے کیونکہ بری صحبت کے اثرات بہر صورت ضرور ہوتے ہیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 63