حدثنا عبد الله بن ابي الاسود، قال: حدثنا جعفر بن سليمان، عن ثابت، عن انس قال: اصابنا مع النبي صلى الله عليه وسلم مطر، فحسر النبي صلى الله عليه وسلم ثوبه عنه حتى اصابه المطر، قلنا: لم فعلت؟ قال: ”لانه حديث عهد بربه.“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ أَبِي الأَسْوَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: أَصَابَنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَطَرٌ، فَحَسَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَوْبَهُ عَنْهُ حَتَّى أَصَابَهُ الْمَطَرُ، قُلْنَا: لِمَ فَعَلْتَ؟ قَالَ: ”لأَنَّهُ حَدِيثُ عَهْدٍ بِرَبِّهِ.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے کہ بارش آ گئی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بدن مبارک سے کپڑا ہٹایا یہاں تک کہ بارش آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم کو پہنچی۔ ہم نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس لیے کہ یہ اپنے رب کی طرف سے ابھی ابھی آئی ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب صلاة الاستسقاء: 898 و أبوداؤد: 5100 - انظر ظلال الجنة: 622»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 571
فوائد ومسائل: اس سے معلوم ہوا کہ بارش کے نزول کے وقت جسم سے کپڑا ہٹا کر بارش سے براہ راست فائدہ اٹھانا اور اس کو جسم پر لگانا مسنون ہے۔ اسی طرح نزول بارش کے وقت دعا بھی قبول ہوتی ہے۔ اس لیے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس وقت دعا کرنی چاہیے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 571