حدثنا فروة بن ابي المغراء، قال: حدثنا علي بن مسهر، عن هشام بن عروة، عن ابيه قال: كنت جالسا عند معاوية، فحدث نفسه، ثم انتبه فقال: لا حلم إلا تجربة، يعيدها ثلاثا.حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ مُعَاوِيَةَ، فَحَدَّثَ نَفْسَهُ، ثُمَّ انْتَبَهَ فَقَالَ: لاَ حِلْمَ إِلاَّ تَجْرِبَةٌ، يُعِيدُهَا ثَلاثًا.
حضرت عروہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا تھا کہ ان کے دل میں کوئی خیال آیا، پھر سنبھل کر فرمانے لگے: بردباری تجربے ہی سے آتی ہے۔ تین بار انہوں نے یہ بات دہرائی۔
تخریج الحدیث: «صحيح موقوفًا: أخرجه ابن أبى شيبة: 30558 و ابن سعد فى الطبقات: 1/ 129 و البيهقي فى شعب الإيمان: 8528 - المشكاة: 5056، التحقيق الثاني»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 564
فوائد ومسائل: حلم و بردباری کبھی وہبی ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے خاص فضل سے عنایت فرماتا ہے اور کبھی کسبی ہوتی ہے کہ انسان صبر کرکے خود پر دباؤ ڈال کے بھی بردبار بن سکتا ہے اس لیے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تجربات ہی انسان کو برداشت سکھاتے ہیں۔ انسان کو دوسروں کی غلطیوں سے درگزر کرنے کا سلیقہ آتا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 564