حدثنا علي بن حجر، قال: اخبرنا علي بن مسهر، عن الاجلح، عن عبد الله بن ابي الهذيل، قال: دخل عبد الله بن مسعود على مريض يعوده، ومعه قوم، وفي البيت امراة، فجعل رجل من القوم ينظر إلى المراة، فقال له عبد الله: لو انفقات عينك كان خيرا لك.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الأَجْلَحِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْهُذَيْلِ، قَالَ: دَخَلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ عَلَى مَرِيضٍ يَعُودُهُ، وَمَعَهُ قَوْمٌ، وَفِي الْبَيْتِ امْرَأَةٌ، فَجَعَلَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ يَنْظُرُ إِلَى الْمَرْأَةِ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ: لَوِ انْفَقَأَتْ عَيْنُكَ كَانَ خَيْرًا لَكَ.
عبداللہ بن ابی ہذیل رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ایک مریض کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے تو ان کے ساتھ دیگر لوگ بھی تھے۔ گھر میں ایک خاتون بھی تھی، تو ان میں سے ایک آدمی اس عورت کی طرف دیکھنے لگا۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا: اگر تیری آنکھ پھٹ کر ختم ہو جاتی تو یہ تیرے لیے اس نظر بازی سے زیادہ اچھا تھا۔
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 531
فوائد ومسائل: کسی کے گھر جانے کے آداب یہ ہیں کہ نظر نیچی رکھی جائے تاکہ گناہ میں واقع ہونے سے بچا جاسکے، خصوصاً اگر گھر ایسا ہو جہاں خاتوں خانہ بھی سامنے ہو تو نظروں کو بچا کر رکھنا چاہیے۔ نیز علماء کو چاہیے کو وہ لوگوں کی غلطی دیکھ کر ان کی اصلاح کرتے رہیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 531