حدثنا موسى، قال: حدثنا حماد، عن علي بن زيد، عن القاسم بن محمد، ان رجلا من اصحاب محمد ذهب بصره، فعادوه، فقال: كنت اريدهما لانظر إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فاما إذ قبض النبي صلى الله عليه وسلم، فوالله ما يسرني ان ما بهما بظبي من ظباء تبالة.حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، أَنَّ رَجُلا مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ ذَهَبَ بَصَرُهُ، فَعَادُوهُ، فَقَالَ: كُنْتُ أُرِيدُهُمَا لأَنْظُرَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَّا إِذْ قُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَاللَّهِ مَا يَسُرُّنِي أَنَّ مَا بِهِمَا بِظَبْيٍ مِنْ ظِبَاءِ تَبَالَةَ.
حضرت قاسم بن محمد رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام میں سے ایک صحابی کی بینائی جاتی رہی تو انہوں نے اس کی عیادت کی۔ تو وہ فرمانے لگے: میں آنکھوں کا اس لیے خواہش مند تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتا رہوں۔ اب جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا چکے ہیں تو اللہ کی قسم اب مجھے یہ بھی پسند نہیں کہ ان کے بدلے مجھے تبالہ کے ہرنوں کی آنکھیں بھی ملیں۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن أبى الدنيا فى المتمنين: 149 و ابن سعد فى الطبقات: 313/2»