حدثنا زكريا بن يحيى، قال: حدثنا الحكم بن المبارك، قال: اخبرني الوليد، هو ابن مسلم، قال: حدثنا الحارث بن عبيد الله الانصاري، قال: رايت ام الدرداء، على رحالها اعواد ليس عليها غشاء، عائدة لرجل من اهل المسجد من الانصار.حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْوَلِيدُ، هُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عُبَيْد اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ: رَأَيْتُ أُمَّ الدَّرْدَاءِ، عَلَى رِحَالِهَا أَعْوَادٌ لَيْسَ عَلَيْهَا غِشَاءٌ، عَائِدَةً لِرَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْمَسْجِدِ مِنَ الأَنْصَارِ.
حارث بن عبیداللہ انصاری رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدہ ام درداء رضی اللہ عنہا کو ایک ایسے کجاوے پر دیکھا جو لکڑی سے بنا ہوا تھا اور اس پر پردہ نہیں تھا، وہ اہل مسجد میں سے ایک انصاری کی عیادت کے لیے تشریف لائی تھیں۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه المصنف فى تاريخه الكبير بنفس الإسناد: 275/2 و ابن عساكر فى تاريخه: 448/11»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 530
فوائد ومسائل: اس روایت کی سند ضعیف ہے، اس میں حارث بن عبیداللہ راوی مجہول الحال ہے۔ تاہم عورتوں کا غیر محرم مردوں کی تیمار داری کرنا جائز ہے جیسا کہ گزشتہ اوراق میں گزرا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 530