حدثنا عبد الرحمن بن المبارك، قال: حدثنا سلم بن قتيبة، قال: حدثنا يونس بن ابي إسحاق، عن ابي إسحاق، قال: سمعت زيد بن ارقم، يقول: رمدت عيني، فعادني النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قال: ”يا زيد، لو ان عينك لما بها كيف كنت تصنع؟“ قال: كنت اصبر واحتسب، قال: ”لو ان عينك لما بها، ثم صبرت واحتسبت كان ثوابك الجنة.“حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ، يَقُولُ: رَمِدَتْ عَيْنِي، فَعَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: ”يَا زَيْدُ، لَوْ أَنَّ عَيْنَكَ لَمَّا بِهَا كَيْفَ كُنْتَ تَصْنَعُ؟“ قَالَ: كُنْتُ أَصْبِرُ وَأَحْتَسِبُ، قَالَ: ”لَوْ أَنَّ عَيْنَكَ لَمَّا بِهَا، ثُمَّ صَبَرْتَ وَاحْتَسَبْتَ كَانَ ثَوَابُكَ الْجَنَّةَ.“
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ مجھے آشوب چشم کی تکلیف ہو گئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لیے تشریف لائے، پھر فرمایا: ”اے زید! اگر تمہاری آنکھوں میں تکلیف رہ جاتی تو تم کیا کرتے؟“ میں نے عرض کیا: میں صبر کرتا اور ثواب کی امید رکھتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تیری آنکھیں اسی طرح دکھتی رہتیں اور پھر تم صبر کرتے اور ثواب کی امید رکھتے تو تمہیں اس کے بدلے میں جنت ملتی۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف بهذا التمام: أخرجه أبوداؤد: 3102، مختصرًا و رواه أحمد: 19348 و عبد بن حميد: 270 و الطبراني فى الأوسط: 5951»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 532
فوائد ومسائل: یہ روایت اس سیاق کے ساتھ ضعیف ہے، تاہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت زید کی عیادت کرنا دیگر احادیث سے ثابت ہے اور آنکھیں ضائع ہونے پر صبر کرنے والے کے لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی بشارت دی ہے جیسا کہ دیگر احادیث سے ثابت ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 532