حدثنا احمد بن يعقوب، قال: حدثنا إسحاق بن سعيد بن عمرو بن سعيد، عن ابيه، قال: دخل الحجاج على ابن عمر، وانا عنده، فقال: كيف هو؟ قال: صالح، قال: من اصابك؟ قال: اصابني من امر بحمل السلاح في يوم لا يحل فيه حمله، يعني: الحجاج.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: دَخَلَ الْحَجَّاجُ عَلَى ابْنِ عُمَرَ، وَأَنَا عِنْدَهُ، فَقَالَ: كَيْفَ هُوَ؟ قَالَ: صَالِحٌ، قَالَ: مَنْ أَصَابَكَ؟ قَالَ: أَصَابَنِي مَنْ أَمَرَ بِحَمْلِ السِّلاحِ فِي يَوْمٍ لا يَحِلُّ فِيهِ حَمْلُهُ، يَعْنِي: الْحَجَّاجَ.
حضرت سعید بن عمرو رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ حجاج بن یوسف سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں بھی وہیں تھا۔ اس نے پوچھا: آپ کا کیا حال ہے؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ٹھیک ہوں۔ حجاج نے کہا: کس نے آپ کو زخمی کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا: مجھے اس نے زخمی کیا ہے جس نے اس دن اسلحہ اٹھانے کا حکم دیا، جس دن اسلحہ اٹھانا جائز نہ تھا، یعنی حجاج نے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب العيدين، باب يكره من حمل السلاح فى العيد و الحرم: 966، 967»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 528
فوائد ومسائل: حجاج بن یوسف حجاز کا گورنر تھا۔ سیکورٹی کے لیے اس نے حرم میں اسلحہ کی اجازت دے رکھی تھی۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سوار ہوکر کہیں جا رہے تھے کہ کسی آدمی کے نیزے کا پھل ان کے پاؤں کے تلوے میں لگا جس سے انہیں شدید زخم آگیا۔ حجاج بن یوسف تیمار داری کے لیے آیا اور کہا کہ آپ کو نیزہ جس شخص نے مارا ہے اس کے بارے میں بتائیں۔ ہم اسے سزا دیں گے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ یہ تم ہی نے مارا کیونکہ حدود حرم میں اسلحہ داخل کرنے کا حکم توہی نے دیا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 528